پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر مسلموں سے حسنِ سلوک
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اسلام نے دیگر مذاہب کے حوا لے سے رواداری اور ان کے حقوق کے تحفظ کا جو تصور عطا کیا ، دنیا کے تمام مذاہب اس کی مثال پیش کر نے سے قاصر ہیں۔ اس حوالے سے عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہ کے دور میں اس امر کا خصوصی اہتمام کیا گیا۔ امیر المو منین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے غیر مسلم رعایا کو جو حقو ق دئیے ، اس کا مقابلہ اگر اس زمانے کی اور سلطنتو ں سے کیا جائے ، تو کسی طر ح کا تنا سب نہ ہو گا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد میں روم و فا ر س کی جو سلطنتیں تھیں ، ان میں غیر قومو ں کے حقوق غلا مو ں سے بد تر تھے ۔ شام کے عیسائی باوجو دیہ کہ رومیو ں کے ہم مذہب تھے، مگر ان کی اپنی مقبوضہ زمینو ں پر کسی قسم کا ما لکانہ حق تک حاصل نہ تھا ۔ یہود یو ں کا حال ان مملکتو ں میں اس قدر بد تر تھا کہ ان پر رعایا کا اطلا ق بھی نہیں ہو تا تھا، جب کہ فا رس کے عیسائیوں کی حالت ان سے بھی بد تر تھی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب ان ممالک کوفتح کیا تو دفعتا ً وہ حالت بدل گئی ، جس طرح انہیں حقو ق دیے ، اس لحاظ سے گویا وہ رعایا ہی نہیں رہے ، بلکہ اس قسم کا تعلق رہ گیا ، جیسے دو برا بر کے معاہدہ کرنے والے فریقوں میں ہو تاہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مختلف ممالک کی فتوحات کے وقت جو تحریری معا ہدے کیے ، انہیں دیکھ کر اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے غیر مسلم رعایا کو کس قدر حقوق دیے اور ان کی کتنی دل جو ئی کی ۔
خلیفہ دوئم حضرت عمر فا روق رضی اللہ عنہ 14 سو سال پہلے بیت المقد س میں داخل ہو نے کے بعد ایک حکم یہو دیو ں کی پانچ سو سالہ جلاو طنی کو منسو خ کرنے کا دیا۔ حضر ت عمر رضی اللہ عنہ نے عیسا ئیوں کے مقدس مقام کا اس قدر احترام کیا کہ اس کی فتح کے مو قع پر بہ نفس نفیس بیت المقدس تشریف لے گئے ۔ آپ کا یہ سفر نہایت سا دگی سے طے ہو ا ۔ مقام جا بیہ میں دیر تک قیام کرکے، بیت المقدس کا معاہدہ صلح ترتیب دیا۔ اس میں عیسائیو ں کو مرا عا ت عطا فرمائیں اس معا ہدے کو خو د آپ رضی اللہ عنہ نے لکھا ، چنانچہ تحر یر کیا گیا : ” یہ وہ امان ہے جو اللہ کے غلام امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ نے لو گو ں کودی ، یہ امان ان کی جان ، مال ، گر جا ، صلیب ، تندر ست ، بیمار اور ان کے تمام مذاہب والو ں کے لیے ہے ۔ وعدہ کیا جا تاہے کہ نہ ا ن کے عبادت خانو ں پر قبضہ کیا جا ئے گا، نہ انہیں گرایا جائے گا، نہ ان کو اور نہ ان کے احا طے کو کچھ نقصان پہنچایا جائے گا۔ ان کے دینی معاملا ت میں کوئی مداخلت نہ کی جائے گی ۔ مذہب کے بار ے میں ان پر جبر نہ کیا جائے گا، نہ ان میں سے کسی کو نقصان پہنچایا جائے گا۔“اس فیا ضانہ سلوک کا یہ نتیجہ ہو اکہ عیسائی بطریق نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے مقد س گر جے میں نماز پڑھنے کی اجا زت دی۔ اس کے متعلق ایک عیسائی مصنف کا بیان ملا حظہ ہو : ” یہ بھی بیا ن کیا جا تاہے کہ جب بطریق نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو مقدس عیسائی گر جا میںمیں نما ز پڑھنے کی دعوت دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس بنیا د پرانکا ر کیا کہ اگر وہ ایسا کریں گے ، تو پھر مسلمان آئندہ اس وا قعے کو ا س امر کی نظیر بنا لیں گے اور عیسائیوں کو کلیسا سے بے دخل کر دیں گے اور کلیسا کو مسجد بنا لیں گے۔“ آپ نے باہر نکل کر سیڑھیو ں پر تنہا نماز ادا کی ، پھر بطریق کو اس مضمون کی ایک تحریر بھی لکھ کر دے دی کہ گر جا کی سیڑھیو ں پر بھی جماعت کے ساتھ نماز ادا نہ کی جائے اور نہ اذان دی جائے ۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 342
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں